افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ طالبان کے چیف مذاکرات کار ملا عبدالغنی برادر نے امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں افغان امن عمل سمیت قیدیوں کے تبادلے پر مشاورت کی گئی۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر ترجمان طالبان سہیل شاہین نے بتایا کہ طالبان کے چیف مذاکرات کار ملا عبدالغنی برادر نے امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں افغان امن عمل سمیت قیدیوں کے تبادلے پر مشاورت کی گئی۔ ملا عبدالغنی برادر سے ٹیلی فونک گفتگو میں مائیک پومپیو نے تسلیم کیا کہ معاہدے کے تحت طالبان نے بڑے شہروں اور فوجی تنصیبات پر حملے نہیں کیے لیکن اُنہیں مجموعی طور پر تشدد کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
Spoke yesterday with the Taliban chief negotiator to press the Taliban to live up to their commitments under the U.S.-Taliban Agreement, including not to attack Americans.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) June 30, 2020
سہیل شاہین کے مطابق ملا عبدالغنی برادر کا مائیک پومپیو سے کہنا تھا کہ طالبان افغان سرزمین امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے معاہدے پر قائم ہیں۔ طالبان ترجمان نے مزید بتایا کہ پومپیو اور ملا غنی برادر نے بین الافغان مذاکرات اور پانچ ہزار طالبان جنگجوؤں کی رہائی کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ سہیل شاہین کے مطابق طالبان بین الافغان مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن قیدیوں کی رہائی میں تاخیر سے معاملہ التوا کا شکار ہے۔
۲/۵
د بندیانو په خلاصون، د بین الافغاني مذاکراتو په پيل او د عملیاتو په کمښت بحث وشو.
ملا برادر آخند وویل چې موږ د بین الافغاني خبرو پيل ته ژمن یو لکه چې مخکې مو هم ویلي لاکن د بندیانو په خلاصون کې ځنډ بین الافغاني خبرې ځنډولې دي. همداشان، د کابل ادارې د عسکرو له لوري— Suhail Shaheen (@suhailshaheen1) June 29, 2020
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، مورگن آرٹیگس نے کہا ہے کہ وڈیو کانفرنس کے ذریعے پیر کو وزیر خارجہ پومپیو نے طالبان کے چیف مذاکرات کار ملا برادر کے ساتھ امریکا طالبان سمجھوتے پر عمل درآمد کے معاملے پر گفتگو کی۔
اپنی ٹوئیٹ میں محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ طالبان سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ اپنے عہد پر قائم رہیں گے، جس میں امریکیوں پر حملہ نہ کرنے کی یقین دہانی شامل ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغان حکومت کا کہنا ہے کہ اب تک 4000 کے لگ بھگ طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے تاکہ بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکے۔
خیال رہے کہ رواں سال 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد افغانستان میں 19 سال سے جاری جنگ ختم ہونے کے امکانات روشن ہو گئے تھے۔